قائد اعظم محمد علی جناح پر مضمون

قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے بانی

قائد اعظم محمد علی جناح، پاکستان کے قومی ہیرو اور بانی، ایک عظیم شخصیت تھے جو پاکستان کے تحقیق و تعمیر میں کامیابی کے پیچھے ہمیشہ رہے۔ ان کا پورا نام محمد علی جناح تھا اور وہ 25 دسمبر، 1876ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام جناب چرچل جناح تھا جو کراچی کے معروف وکیل تھے۔ قائد اعظم کے والد یہ تمنا رکھتے تھے کہ ان کا بیٹا ایک بزرگ علی حسن اچھے طبقے کا شخص بنے گا مگر محمد علی جناح کی زندگی کا منہ موڑ لگ گیا جب انہوں نے انگلینڈ جا کر قانون کی پڑھائی شروع کی۔

قائد اعظم کے زمانے میں ہندوستان برطانوی راج میں تھا اور مسلمانوں کو مختلف حصوں میں تشکیل دی گئی تھی۔ اس ملک بھیخ میں رہنے والے مسلمانوں کے لئے ریاستی سطح پر ایک علیحدہ ملک کی ضرورت محسوس ہوتی تھی تاکہ وہ اپنے مذہبی اور معاشرتی ثقافت کو بہتر انداز میں بھر سکیں۔ اس مشکل وقت میں قائد اعظم نے مسلمانوں کو ایک ٹھیکےدار اور ہدایت دینے والا رہنما سمجھا اور ان کی قیادت میں علماء، سیاستدانوں اور عام لوگوں نے ایک ہمیں مسلم لیگ تشکیل دی۔

قائد اعظم کی زندگی کا ایک بڑا مقصد مسلمانوں کو ایک مستقل، ایک خودمختار اور ایک آزاد ملک فراہم کرنا تھا۔ انہوں نے اپنے خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لئے مسلم لیگ کے زیر اہتمام بھارتی ریاستوں کے خلاف تحریک شروع کی اور مختلف احتجاجات کے ذرائع استعمال کی۔ قائد اعظم کا اہم ترین خطبہ اور تقریریں، جن کے زیرِ اہتمام مسلم لیگ کی تنظیم کی گئی، چوراہہ یعنی لاہور میں 1940ء کے پاکستان قرارداد کی بنیاد رکھتے ہیں۔ اس قرارداد کے مطابق ہندوستان میں مسلمانوں کو ایک مستقل ملک فراہم کیا جائے گا جو بھارت کے باقی حصوں سے علیحدہ ہو گا۔

1947ء میں پاکستان کی تشکیل ہوئی اور اس کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے اس کو ایک نئے اور بہتر مستقبل کی بنیاد مانا۔ انہوں نے قوم کو یقین دلایا کہ صرف ایک ملک کی بنیاد رکھنا کافی نہیں ہوتا، بلکہ ایک انسانیت، ایک اختتامیت اور ایک خواب کو پورا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

القائد اعظم محمد علی جناح، پاکستان کے بانی، اپنی زبانی بولی ہوئی کئی معروف اقوالِ زریں چھوڑ گئے ہیں۔ چند ان معروف اقوال میں شامل ہیں:

"ایمان، نظم و تنظیم، اور بے لوث کردار کے ساتھ، کوئی بھی مشقت ہے جو آپ حاصل نہیں کر سکتے۔”

"سوچو، سوچو سوچو ایک سو بار، فیصلہ کرنے سے پہلے، لیکن جب فیصلہ کر لیا تو ایک مرد کی طرح اس کے پیچھے کھڑے رہو۔”

"کوئی قوم عزت کی بلندی پر نہیں پہنچ سکتی جب تک کہ اس کے خواتین اس کے ساتھ نہیں ہوتیں۔”

"ہم برائی عادتوں کے شکار ہیں۔ ہماری خواتین کو گھروں کے چار دیواروں کے اندر بند کر دیا جانا انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے۔ ہماری خواتین کے مسکن حالات کے لئے کہیں سے بھی اس کو حمایت کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔”

"میں سوچ میں بلکل ٹھیک نہیں ہوں، میں فیصلہ کر لیتا ہوں اور اس کو ٹھیک بنا دیتا ہوں۔”

"آپ کو اپنے ملک کی تشکیل اور برقراریِ اسلامی جمہوریت، اسلامی اجتماعی انصاف، اور آدمیوں کی برابری پر محترم ہونا ہو گا۔”

"بہتر کی توقع رکھو، برا کے لئے تیاری کرو۔”

"آپ آزاد ہیں؛ آپ اپنے مندر جانے کے لئے آزاد ہیں، آپ اپنے مساجد جانے کے لئے آزاد ہیں یا کسی اور عبادت گاہ جانے کے لئے آزاد ہیں، پاکستان کے اس ریاست میں جہاں آپ کا تعلق ہے۔ آپ کا مذہب یا طبقہ یا عقیدہ اس ریاست کے سیاسی معاملات سے کچھ واسطہ نہیں رکھتے
"دنیا میں دو طاقتیں ہیں؛ ایک تلوار ہے، اور دوسری قلم۔ ان دونوں کے درمیان ایک تیسری قوت ہے، وہ ہے خواتین کی۔”

. "ہم اب تمام پاکستانی ہیں، اور یہ ہمارا مقدس فرض ہے کہ ہم پاکستان کے مفاد کی حفاظت کریں۔ اس لئے ایمانداری، خلوص، اور نیک نیتی کے ساتھ کام کریں۔”

یہ اقوالِ زریں القائد اعظم محمد علی جناح کے عزم، دور اندیشی، اور پاکستان کے تعمیر و تکوین کے لئے اپنے عہد میں کردار کی روشنی چھوڑتے ہیں۔ ان کے الفاظ نسلوں کو پریرہ کرتے ہیں اور ملک کے لئے ہدایتی اصولوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔